Sir Sayyed Ahmed Khan a literary figure in modern education
سر سید احمد خان کی سالگرہ پر تقریر
محترم اساتذہ کرام، معزز مہمانان گرامی، اور میرے پیارے طلبہ!
آج ہم ایک عظیم شخصیت، سر سید احمد خان کی سالگرہ کے موقع پر جمع ہوئے ہیں۔
سر سید احمد خان 17 اکتوبر 1817 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ وہ نہ صرف ایک معلم اور
مصلح تھے بلکہ ایک بلند پایہ مفکر بھی تھے۔ ان کی زندگی کے کارنامے اور خیالات آج
بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں، خصوصاً طلبہ کے لیے۔
خاندانی پس منظر اور ابتدائی
زندگی
سر سید احمد خان ایک معزز اور علمی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید
محمد متقی اور والدہ عزیز النساء علم دوست لوگ تھے، جنہوں نے سر سید کی تربیت پر
خاص توجہ دی۔ سر سید نے فارسی، عربی اور انگریزی میں مہارت حاصل کی، اور بعد میں
خود کو جدید تعلیم کی طرف راغب کیا۔
سر سید کے خیالات
سر سید احمد خان کا ماننا تھا کہ قوم کی ترقی کا راز تعلیم میں پوشیدہ ہے۔
انہوں نے مسلمانوں کو جدید علوم سیکھنے کی ترغیب دی۔ ان کے خیالات کا مقصد
مسلمانوں کو سائنس، ٹیکنالوجی اور جدید دنیا کی طرف راغب کرنا تھا۔
اقبال نے ان کے بارے میں کہا:
"تازہ پھر دانشِ حاضر نے کیا سحر
قدیم
گزر اس عہد میں ممکن نہیں بے چاکِ کلیم"
یہ شعر اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ سر سید جیسے لوگوں نے علم کی روشنی کو
عام کرنے کا بیڑا اٹھایا۔
کارنامے
سر سید نے 1875 میں علی گڑھ میں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی بنیاد
رکھی، جو بعد میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بنی۔ یہ ادارہ مسلمانوں کے لیے
جدید تعلیم کا مرکز بن گیا۔ ان کی دیگر خدمات میں سائنٹیفک سوسائٹی کا قیام
بھی شامل ہے، جس نے انگریزی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا۔
علامہ اقبال نے سر سید کے لیے یہ اشعار
کہے:
"ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ
روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا"
طلبہ کے لیے سبق
سر سید احمد خان کی زندگی سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے:
- تعلیم کی اہمیت: وہ ہمیشہ تعلیم کو پہلی
ترجیح دیتے تھے۔
- محنت اور لگن: انہوں نے اپنی پوری
زندگی قوم کی خدمت میں صرف کی۔
- وسعت نظری: سر سید نے مسلمانوں کو
مشرقی اور مغربی دونوں علوم سے فائدہ اٹھانے کی تلقین کی۔
- اتحاد: وہ ہر مذہب اور فرقے کے احترام پر زور دیتے تھے۔
دلچسپ حقائق
- سر سید کو "سر" کا خطاب انگریز حکومت نے ان کی خدمات کے اعتراف میں دیا۔
- وہ اردو زبان کے بڑے حامی
تھے اور چاہتے تھے کہ یہ زبان ہندوستان کے مختلف طبقوں کو جوڑنے کا ذریعہ
بنے۔
- انہوں نے آثار الصنادید
اور تفسیر القرآن جیسی کتابیں لکھیں، جو ان کے علمی کام کی عظیم مثال
ہیں۔
اختتام
سر سید احمد خان کی زندگی اور خیالات ہمارے لیے عظیم سبق ہیں۔ ان کی
تعلیمات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ علم کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ ان کے بارے میں حالی
نے کہا:
"وہ بجلی کا کڑکا تھا یا صوتِ حیدر
عرب کی زمیں جس نے ساری ہلا دی"
آج ہمیں ان کی تعلیمات کو یاد رکھتے ہوئے اپنی زندگی میں اپنانا چاہیے۔
شکریہ!
cbse official website,
udise plus,
global Indian, international school,
pre school,
kindergarten,
nursery class,
online attendance,
Inshaallah jarur and thank you for giving information because I doesn’t know today is the birth anniversary of sir sayyed Ahmed khan
ReplyDeleteThanks ... For the pleasant comment... Keep visiting... Enjoy learning...
ReplyDelete